سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
86. بَابُ : مَا جَاءَ فِي التَّوْقِيتِ فِي الْمَسْحِ لِلْمُقِيمِ وَالْمُسَافِرِ
باب: مقیم اور مسافر کے لیے مسح کی مدت کا بیان۔
حدیث نمبر: 555
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي خَثْعَمٍ الثُّمَالِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الطُّهُورُ عَلَى الْخُفَّيْنِ؟ قَالَ:" لِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ، وَلِلْمُقِيمِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! موزوں پر طہارت کی مدت کتنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسافر کے لیے تین دن اور تین رات، اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15414) (صحیح)» (اس حدیث کی سند میں عمر الثمالی ضعیف ہیں، لیکن شواہد و متابعات کی بناء پر حدیث صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عمر بن عبد اللّٰه بن أبي خثعم ضعيف وغيره
والحديث الآتي (الأصل: 556) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 398
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 555 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث555
اردو حاشہ:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن معناً صحیح ہے یعنی مسئلہ درست ہے جیسا کہ آئندہ آنے والی حدیث میں مذکور ہے غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 555