سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
84. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
باب: موزوں پر مسح کا بیان۔
حدیث نمبر: 549
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا دَلْهَمُ بْنُ صَالِحٍ الْكِنْدِيُّ ، عَنْ حُجَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْكِنْدِيِّ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ النَّجَاشِيَّ،" أَهْدَى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُفَّيْنِ أَسْوَدَيْنِ سَاذَجَيْنِ فَلَبِسَهُمَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نجاشی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو سیاہ سادے موزے بطور ہدیہ پیش کئے، آپ نے انہیں پہنا، پھر وضو کیا اور ان پر مسح کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 59 (155)، سنن الترمذی/الأدب 55 (2820)، (تحفة الأشراف: 1956)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/352)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3620) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (155) ترمذي (2820) وانظر الآتي (3620)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 398
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 549 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث549
اردو حاشہ:
سابقہ تینوں روایات سنداً ضعیف ہیں جبکہ مسئلہ یعنی موزوں پر مسح کرنا صحیح ہےاور صحیحین کی روایات سے ثابت ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 549
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 155
´ہدیہ قبول کرنا`
«. . . عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ النَّجَاشِيَّ أَهْدَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُفَّيْنِ أَسْوَدَيْنِ سَاذَجَيْنِ فَلَبِسَهُمَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا . . .»
”. . . بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نجاشی (اصحمہ بن بحر) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو سادہ سیاہ موزے ہدیے میں بھیجے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہنا، پھر وضو کیا اور ان پر مسح کیا . . .“ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 155]
فوائد و مسائل:
➊ ہدیہ قبول کرنا اور قبول کے بعد فوراً استعمال میں لانا بھی جائز ہے اور یہ قبول کر لیے جانے کی علامت ہوتی ہے۔
➋ چمڑا رنگنے سے پاک ہو جاتا ہے۔
➌ اس روایت کو اہل بصرہ کے تفردات میں سے شمار کرنا امام ابوداؤد رحمہ اللہ کے تسامحات میں سے ہے۔ [عون المعبود]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 155
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3620
´کالے موزے پہننے کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نجاشی (اصحمہ بن بحر) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو کالے اور چمڑے کے سادہ موزے تحفہ میں بھیجے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہنا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3620]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔
مسند احمد کے محققین نیز عظیم محقق شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت پر طویل بحث کی ہے اور اس کے شواہد بھی ذکر کیے ہیں جس سے حدیث کو حسن قرار دینے والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونےکے باوجود قابل عمل ہے۔
واللہ أعلم مزید تفصیل کے لئے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسندالإمام أحمد: 38/ 83، 84 وصحيح سنن أبي داؤد (مفصل)
للألبانى: 1/ 266، 268 رقم: 144)
(2)
حضرت نجاشی رحمہ اللہ حبشہ کے باد شاہ تھے۔
ہجرت مدینہ سے پہلے جو مسلمان ہجرت کر کے حبشہ گئے تھے نجاشی رحمہ اللہ نے انہیں احترام سے رکھا تھا۔
رسول اللہ ﷺنے نجاشی رحمہ اللہ کے فوت ہونے پر ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا فرمائی تھی۔
(3)
سیاہ موزے پہننا جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3620
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2820
´کالے موزوں کا بیان۔`
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نجاشی (شاہ حبشہ) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کالے رنگ کے موزے بھیجے، آپ نے انہیں پہنا، پھر آپ نے وضو کیا اور ان دونوں موزوں پر مسح فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2820]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں دلھم ضعیف ہیں،
اور حجیر لین الحدیث ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے،
ملاحظہ ہو:
صحیح أبی داؤد رقم: 144)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2820