Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْمَدِينَةِ
کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان
9. بَابُ لاَ يَدْخُلُ الدَّجَّالُ الْمَدِينَةَ:
باب: دجال مدینہ میں نہیں آ سکے گا۔
حدیث نمبر: 1882
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا طَوِيلًا عَنِ الدَّجَّالِ، فَكَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا بِهِ، أَنْ قَالَ:" يَأْتِي الدَّجَّالُ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ، فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ، أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ، فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا عَنْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ، فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ، هَلْ تَشُكُّونَ فِي الْأَمْرِ؟ فَيَقُولُونَ: لَا، فَيَقْتُلُهُ، ثُمَّ يُحْيِيهِ، فَيَقُولُ: حِينَ يُحْيِيهِ، وَاللَّهِ مَا كُنْتُ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ، فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَقْتُلُهُ، فَلَا أُسَلَّطُ عَلَيْهِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے متعلق ایک لمبی حدیث بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حدیث میں یہ بھی فرمایا تھا کہ دجال مدینہ کی ایک کھاری شور زمین تک پہنچے گا اس پر مدینہ میں داخلہ تو حرام ہو گا۔ (مدینہ سے) اس دن ایک شخص اس کی طرف نکل کر بڑھے گا، یہ لوگوں میں ایک بہترین نیک مرد ہو گا یا (یہ فرمایا کہ) بزرگ ترین لوگوں میں سے ہو گا وہ شخص کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اطلاع دی تھی دجال کہے گا کیا میں اسے قتل کر کے پھر زندہ کر ڈالوں تو تم لوگوں کو میرے معاملہ میں کوئی شبہ رہ جائے گا؟ اس کے حواری کہیں گے نہیں، چنانچہ دجال انہیں قتل کر کے پھر زندہ کر دے گا۔ جب دجال انہیں زندہ کر دے گا تو وہ بندہ کہے گا بخدا اب تو مجھ کو پورا حال معلوم ہو گیا کہ تو ہی دجال ہے دجال کہے گا لاؤ اسے پھر قتل کر دوں لیکن اس مرتبہ وہ قابو نہ پا سکے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1882 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1882  
حدیث حاشیہ:
حقیقت میں دجال کی یہ مجال نہیں کہ کسی کو مار کر پھر جلا سکے، یہ تو خاص صفت الٰہی ہے مگر اللہ پاک ایمان والوں کو آزمانے کے لیے دجال کے ہاتھ پر یہ نشانی ظاہر کردے گا۔
نادان لوگ دجال کی خدائی کے قائل ہوجائیں گے لیکن جو سچے ایمان دار ہیں اوراپنے معبود حقیقی کو پہچانتے ہیں وہ اس سے متاثر نہ ہوں گے بلکہ اس کے کافر دجال ہونے پر ان کا ایمان اور بڑھ جائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1882   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1882  
حدیث حاشیہ:
(1)
عصر حاضر کے دجالوں نے ایسی ایجادات بنا ڈالی ہیں کہ چند گھنٹوں میں ساری دنیا کا چکر لگا لیتے ہیں پھر حقیقی دجال جس وقت آئے گا اس وقت نہ جانے ایجادات کا سلسلہ کہاں تک پہنچ چکا ہو گا، اس لیے تھوڑی سی مدت میں اس کا روئے زمین کا چکر لگانا کوئی بعید نہیں، البتہ مدینہ طیبہ اور مکہ مکرمہ میں اس کا سرکاری طور پر داخلہ ممنوع ہو گا۔
مدینہ طیبہ کی شوریلی زمین پر اپنے ڈیرے لگائے گا۔
لوگ خوف کے مارے اس کی ہاں میں ہاں ملائیں گے لیکن اس کے دجال ہونے میں، پھر دین سے خارج ہونے میں انہیں ذرہ بھر بھی شک نہیں ہو گا۔
(2)
دجال میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ کسی کو مار کر دوبارہ زندہ کر سکے کیونکہ مُردوں کو زندہ کرنا تو اللہ کی صفت ہے لیکن اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا امتحان لینے کے لیے دجال کے ہاتھوں یہ کرشمہ ظاہر کرے گا تاکہ اہل ایمان اور منافقین کے درمیان خط امتیاز ثابت ہو، چنانچہ اس کی شعبدہ بازی دیکھ کر نادان لوگ اس کی الوہیت کے قائل ہو جائیں گے لیکن سچے اہل ایمان اس سے ذرہ بھر متاثر نہیں ہوں گے بلکہ اس کے کافر اور دجال ہونے پر ان کا ایمان اور زیادہ بڑھ جائے گا۔
(3)
اس حدیث پر کتاب الفتن میں ہم تفصیل سے گفتگو کریں گے۔
بإذن اللہ
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1882   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7375  
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت، امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں سب کے الفاظ ملتے جلتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے بارے میں طویل حدیث بیان فرمائی، جو کچھ آپ نے ہمیں سنایا، اس میں یہ بھی تھا۔"وہ آئے گا اور مدینہ کے اندرونی راستوں پر اس کا داخلہ ممنوع ہے۔چنانچہ وہ مدینہ کے قریبی شوریلے بنجر علاقہ تک پہنچے گا سو اس دن اس کے پاس سب لوگوں سے بہتر یا بہترین لوگوں میں سے ایک آدمی جائے گا اور اسے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7375]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
نقاب،
نقب کی جمع ہے،
درہ،
راستہ،
(2)
سباخ،
سبخة کی جمع ہے،
شوریلی زمین۔
(3)
يقولون لي:
اس کے ساتھی یہودی کہیں گے،
تیرے معاملہ میں شک نہیں رہے گا،
اگر مسلمان مراد ہیں تو معنی ہوگا،
تیرے دجل وفریب میں کوئی شک نہیں رہے گا۔
(4)
يقال هذا،
هوالخضر:
قائل کون ہے،
اس کی تعیین نہیں ہے،
ہاں،
یہ ان لوگوں کا نظریہ ہے،
جو حضرت خضر علیہ السلام کو زندہ مانتے ہیں،
اس کے سوا کوئی دلیل نہیں ہے۔
جبکہ اگلی حدیث میں آرہا ہے،
رجل من المومنينوہ اس دور کے مومنوں میں سے ہوگا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7375   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7132  
7132. سیدنا ابو سعید ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دن نبی ﷺ نے ہم سے دجال کے متعلق ایک طویل حدیث بیان فرمائی۔ آپ کے ارشادات میں سے یہ بھی تھا کہ آپ نے فرمایا: دجال آئے گا اور اس کے لیے ناممکن ہوگا کہ وہ مدینہ طیبہ کے راستوں میں داخل ہو، چنانچہ مدینہ طیبہ کے قریب کسی شور یلی زمین پر قیام کرے گا۔ اس دن اس کے پاس ایک مرد مومن جائے گا جو سب لوگوں سے بہتر ہوگا: وہ کہے گا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کی خبر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دی تھی۔ اس پر دجال کہے گا: تم ہی بتاؤ اگر میں اسے قتل کر دوں، پھر اسے زندہ کروں تو کیا تمہیں میرے معاملے میں کوئی شک وشبہ باقی رہے گا؟ لوگ کہیں گے: نہیں، چنانچہ دجال اس کو قتل کر دےگا، پھر اسے زندہ کر لے گا۔ اب وہ آدمی کہے گا: اللہ کی قسم! آج سے زیادہ مجھے تیرے معاملے میں پہلے اتنی بصیرت کبھی حاصل نہیں تھی۔ اس کے بعد دجال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7132]
حدیث حاشیہ:
امت کا یہ بہترین شخص ہوگا جس کے ذریعہ دجال کو شکست فاش ہوگی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7132   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7132  
7132. سیدنا ابو سعید ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دن نبی ﷺ نے ہم سے دجال کے متعلق ایک طویل حدیث بیان فرمائی۔ آپ کے ارشادات میں سے یہ بھی تھا کہ آپ نے فرمایا: دجال آئے گا اور اس کے لیے ناممکن ہوگا کہ وہ مدینہ طیبہ کے راستوں میں داخل ہو، چنانچہ مدینہ طیبہ کے قریب کسی شور یلی زمین پر قیام کرے گا۔ اس دن اس کے پاس ایک مرد مومن جائے گا جو سب لوگوں سے بہتر ہوگا: وہ کہے گا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کی خبر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دی تھی۔ اس پر دجال کہے گا: تم ہی بتاؤ اگر میں اسے قتل کر دوں، پھر اسے زندہ کروں تو کیا تمہیں میرے معاملے میں کوئی شک وشبہ باقی رہے گا؟ لوگ کہیں گے: نہیں، چنانچہ دجال اس کو قتل کر دےگا، پھر اسے زندہ کر لے گا۔ اب وہ آدمی کہے گا: اللہ کی قسم! آج سے زیادہ مجھے تیرے معاملے میں پہلے اتنی بصیرت کبھی حاصل نہیں تھی۔ اس کے بعد دجال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7132]
حدیث حاشیہ:

ایک دوسری حدیث میں ہے کہ دجال ایک نوجوان کو بلائے گا۔
اور اس کے دو ٹکڑے کردے گا۔
جس طرح نشانہ لگانے کی غرض سے لگائی گئی چیز دو ٹکڑے ہو جاتی ہے پھر اسے زندہ کر کے بلائے گا۔
تو وہ نوجوان چمکتے دمکتے اور مسکراتے چہرے کے ساتھ اس کی طرف چلا آئے گا۔
(صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 2937(7373)

دجال کی شعبدہ بازی بار بار نہیں چلے گی وہ جو کام ایک مرتبہ کرے گا۔
اسے دوبارہ نہیں کر سکے گا۔
حدیث میں مذکورہ شخص امت کا بہترین مومن ہو گا جس کے ذریعے سے دجال کو شکست فاش ہوگی۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث سے مقصود یہ ہے کہ دجال مدینہ طیبہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
اس کی وضاحت آئندہ حدیث میں ہو گی۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7132