سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
66. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: آگ پر پکی ہوئی چیز کے استعمال کے بعد وضو نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 490
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، قَالَ: حَضَرْتُ عَشَاءَ الْوَلِيدِ، أَوْ عَبْدِ الْمَلِكِ، فَلَمَّا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ قُمْتُ لِأَتَوَضَّأَ، فَقَالَ جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ : أَشْهَدُ عَلَى أَبِي أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" أَكَلَ طَعَامًا مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"، وقَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ : وَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى أَبِي بِمِثْلِ ذَلِكَ.
زہری کہتے ہیں کہ میں ولید یا عبدالملک کے ساتھ شام کے کھانے پہ حاضر ہوا، جب نماز کا وقت ہوا تو میں وضو کے لیے اٹھا تو جعفر بن عمرو بن امیہ ۱؎ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میرے والد (عمرو بن امیہ ضمری مدنی رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ پہ پکا ہوا کھانا کھایا، پھر نماز پڑھی، اور وضو نہیں کیا۔ علی بن عبداللہ بن عباس نے کہا کہ میں اپنے والد (عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما) کے بارے میں بھی اسی طرح کی گواہی دیتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 50 (208)، صحیح مسلم/الحیض 24 (354، 355)، سنن الترمذی/الأطعمة 33 (1836)، (تحفة الأشراف: 6289، 10700)، وقدأخرجہ: مسند احمد (4/179139، 5/ 287، 288)، سنن الدارمی/الطہارة 38 (737) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جعفر عبدالملک بن مروان کے رضاعی بھائی تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 490 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث490
اردو حاشہ:
گواہی دینے کا مطلب یہ ہے کہ پختہ یقین کے ساتھ یہ بات کہہ رہا ہوں۔
اس کا مقصد اپنے بیان کی تا کید ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 490