سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
32. بَابُ : الْوُضُوءِ بِسُؤْرِ الْهِرَّةِ وَالرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: بلی کے جھوٹے سے وضو کے جائز ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 369
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْهِرَّةُ لَا تَقْطَعُ الصَّلَاةَ لِأَنَّهَا مِنْ مَتَاعِ الْبَيْتِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلی نماز کو نہیں توڑتی، اس لیے کہ وہ گھر کے سامانوں میں سے ایک سامان ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14964، ومصباح الزجاجة: 153) (ضعیف)» (سند میں عبدالرحمن بن أبی الزناد ضعیف اور مضطرب الحدیث ہیں، لیکن سنن کبری بیہقی میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوفا یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1512)
وضاحت: ۱؎: عبیداللہ بن عبدالمجید کی کنیت ”ابوبکر“ نہیں بلکہ ”ابوعلی“ ہے، ابوبکر ان کے بھائی ہیں (ملاحظہ ہو: تہذیب الکمال)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن