صحيح البخاري
كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
26. بَابُ حَجِّ النِّسَاءِ:
باب: عورتوں کا حج کرنا۔
حدیث نمبر: 1862
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ، وَلَا يَدْخُلُ عَلَيْهَا رَجُلٌ إِلَّا وَمَعَهَا مَحْرَمٌ"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَخْرُجَ فِي جَيْشِ كَذَا وَكَذَا، وَامْرَأَتِي تُرِيدُ الْحَجَّ، فَقَالَ: اخْرُجْ مَعَهَا.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابومعبد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی عورت اپنے محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے اور کوئی شخص کسی عورت کے پاس اس وقت تک نہ جائے جب تک وہاں ذی محرم موجود نہ ہو۔ ایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میں فلاں لشکر میں جہاد کے لیے نکلنا چاہتا ہوں، لیکن میری بیوی کا ارادہ حج کا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنی بیوی کے ساتھ حج کو جا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1862 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1862
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں مطلق سفر مذکور ہے دوسری روایتوں میں تین دن اور دو دن اور ایک دن کے سفر کی تصریح ہے۔
بہرحال ایک دن رات کی راہ کے سفر پر عورت بغیر محرم کے جاسکتی ہے۔
ہمارے امام احمد بن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ اگر عورت کو خاوند یا دوسرا کوئی محرم رشتہ دار نہ ملے تو اس پر حج واجب نہیں ہے حنفیہ کا بھی یہی قول ہے لیکن شافعیہ اور مالکیہ معتبر اور رفیقوں کے ساتھ حج کے لیے جانا جائز رکھتے ہیں۔
(وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1862