Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
3. بَابُ : مِفْتَاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُورُ
باب: نماز کی کنجی وضو (طہارت) ہے۔
حدیث نمبر: 276
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ طَرِيفٍ السَّعْدِيِّ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ السَّعْدِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُورُ، وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ، وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کی کنجی پاکی (وضو) ہے، اور اس کی منافی چیزیں پہلی تکبیر تحریمہ سے حرام ہو جاتی ہیں، اور اس (یعنی نماز) سے باہر امور کو حلال کر دینے والی چیز سلام پھیرنا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلا ة 62 (238)، (تحفة الأشراف: 4357) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ سند ابو سفیان طریف سعدی کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن سابقہ حدیث کی بناء پر یہ صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: «تحریم»: نماز کی حرمت میں دخول اور «تحلیل»: نماز کی حرمت سے خروج کے معنی میں بھی ہو سکتا ہے، یعنی نماز میں داخلہ تکبیر ہی سے اور نماز سے خروج تسلیم ہی کے ذریعہ ہو سکتا ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز کا دروازہ بند ہوتا ہے بندہ اسے طہارت ہی سے کھول سکتا ہے، یعنی بغیر وضو اور طہارت کے نماز نہیں پڑھ سکتا، اسی طرح نماز میں آدمی «اللہ اکبر» ہی کہہ کر داخل ہو سکتا ہے، اور «السلام علیکم» ہی کہہ کر اس سے باہر نکل سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن