Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
45. بَابُ : الاِنْتِفَاعِ بِالْعِلْمِ وَالْعَمَلِ بِهِ
باب: علم سے نفع اٹھانے اور اس پر عمل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 256
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ سَيْفٍ ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ الْبَصْرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ سَيْفٍ ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ الْبَصْرِيّ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جُبِّ الْحُزْنِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا جُبُّ الْحُزْنِ؟ قَالَ:" وَادٍ فِي جَهَنَّمَ تَعَوَّذُ مِنْهُ جَهَنَّمُ كُلَّ يَوْمٍ أَرْبَعَ مِائَةِ مَرَّةٍ"، قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ يَدْخُلُهُ؟ قَالَ:" أُعِدَّ لِلْقُرَّاءِ الْمُرَائِينَ بِأَعْمَالِهِمْ، وَإِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّاءِ إِلَى اللَّهِ الَّذِينَ يَزُورُونَ الْأُمَرَاءَ"، قَالَ الْمُحَارِبِيُّ: الْجَوَرَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «جب الحزن» سے اللہ کی پناہ مانگو، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! «جب الحزن»  کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم ہر روز چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس میں کون لوگ داخل ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے ان قراء کے لیے تیار کیا گیا ہے جو اپنے اعمال میں ریاکاری کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین قاری وہ ہیں جو مالداروں کا چکر کاٹتے ہیں۔ محاربی کہتے ہیں: امراء سے مراد ظالم حکمران ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد ابن ماجہ بہذا السیاق (تحفة الأشراف: 14586، ومصباح الزجاجة: 103)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزھد 48 (3283)، دون قوله: ''وَإِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّائِ إِلَى...''، وقال: ''مئة مرة''، بدل: ''أربع مئة''، والباقي نحوه، وقال: غريب (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حدیث کی سند میں مذکور راوی ''عمار بن سیف'' ''وابومعاذ البصری'' دونوں ضعیف را وی ہیں، ترمذی نے اس حدیث کو غریب کہا ہے، جس کا مطلب ان کے یہاں حدیث کی تضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2383)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 385
قال أبو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده.
اس سند سے بھی معاویہ نصری نے جو ثقہ ہیں مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال أبو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده.
اس سند سے بھی معاویہ نصری نے جو ثقہ ہیں مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال أبو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده.
اس سند سے بھی معاویہ نصری نے جو ثقہ ہیں مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف