Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
42. بَابُ : ثَوْابِ مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَيْرَ
باب: لوگوں کو خیر و بھلائی سکھانے والے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 239
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّهُ لَيَسْتَغْفِرُ لِلْعَالِمِ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ، حَتَّى الْحِيتَانِ فِي الْبَحْرِ".
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: عالم کے لیے آسمان و زمین کی تمام مخلوق مغفرت طلب کرتی ہے، یہاں تک کہ سمندر میں مچھلیاں بھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10952)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/ المقدمة 32 (355) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عالم باعمل کی بڑی فضیلت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عثمان بن عطاء الخراساني: ضعيف وحفص بن عمر الشامي البزاز مجھول (تقريب: 4502،1425)
قال الدارقطني في عثمان بن عطاء الخراساني: ”ھو ضعيف الحديث جدًا“ (163/3،164)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 383

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 239 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث239  
اردو حاشہ:
(1)
بعض محققین نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے، دیکھیے: التعلیق الرغیب: 1؍60، 59)
 
(2)
آسمان کی مخلوقات سے مراد فرشتے ہیں اور زمینی مخلوقات میں تمام حیوانات، جمادات، حشرات، پرندے اور سمندری مخلوقات وغیرہ شامل ہیں۔
اور نیک آدمی کی برکات سے تمام مخلوقات مستفید ہوتی ہیں۔

(3)
حیوانات و جمادات میں بھی شعور پایا جاتا ہے اگرچہ ہمیں اس کا احساس نہ ہو، اس لیے وہ اپنے اپنے طریقے سے اللہ کی عبادت بھی کرتے ہیں، انہیں اللہ کی محبت و خشیت بھی حاصل ہے۔
اسی وجہ سے وہ اللہ کے نیک بندوں سے محبت اور نافرمان گناہ گاروں سے نفرت رکھتے ہیں۔

(4)
اس حدیث سے معلم اور مبلغ کا شرف اور اللہ کے ہاں ان کا بلند مقام ظاہر ہوتا ہے، یہ تعلیم و تبلیغ تقریر سے ہو یا تحریر سے یا تدریس کی صورت میں ہو بشرطیکہ وہ خود بھی اپنے علم کے مطابق عمل کریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 239