سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
41. بَابُ : مَنْ كَانَ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ
باب: خیر کی کنجی والی شخصیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 238
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ أَبُو جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ هَذَا الْخَيْرَ خَزَائِنُ، وَلِتِلْكَ الْخَزَائِنِ مَفَاتِيحُ، فَطُوبَى لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ مِغْلَاقًا لِلشَّرِّ، وَوَيْلٌ لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لَلشَّرِّ مِغْلَاقًا لِلْخَيْرِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ خیر خزانے ہیں، اور ان خزانوں کی کنجیاں بھی ہیں، اس بندے کے لیے خوشخبری ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے خیر کی کنجی، اور شر کا قفل بنا دیا ہو، اور اس بندے کے لیے ہلاکت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے شر کی کنجی، اور خیر کا قفل بنایا ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4701، ومصباح الزجاجة: 93) (حسن)» (تراجع الألبانی: رقم: 104، شواہد کی بناء پر یہ حدیث بھی حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ''عبد الرحمن بن زید بن اسلم'' ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد الرحمٰن بن زيد بن أسلم: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 383
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 238 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث238
اردو حاشہ:
بعض محققین نے مذکورہ دونوں روایتوں کو حسن قرار دیا ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحيحة، حديث: 1332، وظلال الجنة، رقم: 289، 288)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 238