Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
18. بَابُ : فَضْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
باب: سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 132
حَدَّثَنَا مَسْرُوقُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، يَقُولَ، قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ :" مَا أَسْلَمَ أَحَدٌ فِي الْيَوْمِ الَّذِي أَسْلَمْتُ فِيهِ، وَلَقَدْ مَكَثْتُ سَبْعَةَ أَيَّامٍ، وَإِنِّي لَثُلُثُ الْإِسْلَامِ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس دن میں نے اسلام قبول کیا اس دن کسی نے اسلام نہ قبول کیا تھا، اور میں (ابتدائی عہد میں) سات دن تک مسلمانوں کا تیسرا شخص تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «

وضاحت: ۱؎: یعنی سات دن تک کوئی اور مسلمان نہ ہوا، یعنی میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اسلام لانے میں پہل کی، یہ بات ان کے اپنے علم کی بنیاد پر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

وضاحت: ۱؎: یعنی سات دن تک کوئی اور مسلمان نہ ہوا، یعنی میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اسلام لانے میں پہل کی، یہ بات ان کے اپنے علم کی بنیاد پر ہے۔
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 132 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث132  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ایک تہائی کا مطلب یہ ہے کہ مجھ سے پہلے صرف دو افراد نے اسلام قبول کیا تھا، میرے اسلام لانے سے مسلمانوں کی کل تعداد تین ہو گئی۔
سات دن تک کوئی اور صاحب اسلام میں داخل نہیں ہوئے۔

(2)
یہاں آزاد جواں مرد افراد کے اسلام لانے کا ذکر ہے۔
ورنہ آپ سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا (خاتون)
، زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ (غلام)
حضرت علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ (نوعمر)
، اسلام میں داخل ہو چکے تھے۔
آزاد حضرات میں سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پہلے مسلم ہیں۔
ان کے بعد صرف ایک صاحب کے بعد حضرت سعد بن ابووقاص رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا۔
اس طرح ﴿اَلسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ﴾ کے خطاب کے حامل ہوئے، جو ایک عظیم شرف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 132