Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
16. بَابُ : فَضْلِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
باب: زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 123
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ الزُّبَيْرِ ، قَالَ:" لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ".
زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد ۱؎ کے دن میرے لیے اپنے ماں باپ دونوں کو جمع کیا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 13 (3720)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 6 (2416)، سنن الترمذی/المناقب 23 (3743)، (تحفة الأشراف: 3622)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/164، 166) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: تخریج میں مذکورہ مراجع میں یہ ہے کہ واقعہ غزوہ احزاب خندق کا ہے، اس لئے احد کا ذکر یہاں خطا اور وہم کے قبیل سے ہے۔ ۲؎: یعنی کہا: میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں، یہ زبیر رضی اللہ عنہ کے حق میں بہت بڑا اعزاز ہے، آگے حدیث میں یہ فضیلت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو بھی حاصل ہے، لیکن وہاں پر علی رضی اللہ عنہ نے اس فضیلت کو صرف سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص کر دیا ہے، اس میں تطبیق کی صورت اس طرح ہے کہ یہ علی رضی اللہ عنہ کے علم کے مطابق تھا، ورنہ صحیح احادیث میں یہ فضیلت دونوں کو حاصل ہے، واضح رہے کہ ابن ماجہ میں زبیر رضی اللہ عنہ کی یہ بات غزوہ احد کے موقع پر منقول ہوئی ہے، جب کہ دوسرے مراجع میں یہ غزوہ احزاب کی مناسبت سے ہے، اور آگے آ رہا ہے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ غزوہ احد کے موقع پر فرمایا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

وضاحت: ۱؎: تخریج میں مذکورہ مراجع میں یہ ہے کہ واقعہ غزوہ احزاب خندق کا ہے، اس لئے احد کا ذکر یہاں خطا اور وہم کے قبیل سے ہے۔ ۲؎: یعنی کہا: میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں، یہ زبیر رضی اللہ عنہ کے حق میں بہت بڑا اعزاز ہے، آگے حدیث میں یہ فضیلت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو بھی حاصل ہے، لیکن وہاں پر علی رضی اللہ عنہ نے اس فضیلت کو صرف سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص کر دیا ہے، اس میں تطبیق کی صورت اس طرح ہے کہ یہ علی رضی اللہ عنہ کے علم کے مطابق تھا، ورنہ صحیح احادیث میں یہ فضیلت دونوں کو حاصل ہے، واضح رہے کہ ابن ماجہ میں زبیر رضی اللہ عنہ کی یہ بات غزوہ احد کے موقع پر منقول ہوئی ہے، جب کہ دوسرے مراجع میں یہ غزوہ احزاب کی مناسبت سے ہے، اور آگے آ رہا ہے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ غزوہ احد کے موقع پر فرمایا تھا۔
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 123 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث123  
اردو حاشہ:
(1)
والدین کا ذکر اور جمع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے فرمایا:
میرے ماں باپ تجھ پر قربان۔
جنگ میں بہادری سے لڑنے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی حوصلہ افزائی کے طور پر یہ الفاظ فرمائے۔
صحیح بخاری میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر کے لیے اپنے والدین کو اس وقت بھی جمع کیا تھا جب وہ بنوقریظہ کی خبر لے کر آئے تھے۔ (صحيح البخاري، فضائل اصحاب النبي صلي الله عليه وسلم، باب مناقب الزبير...الخ‘ حديث: 3720)

(2)
غزوہ اُحد کے دوران میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن ابو وقاص رضی اللہ عنہ سے بھی فرمایا تھا:
تیر چلاؤ! میرے ماں باپ تم پر قربان۔ (صحيح البخاري‘ الادب‘ باب قول الرجل‘ فداك ابي و امي‘ حديث: 6184)

(3)
حضرت زبیر اور حضرت سعد بن ابو وقاص رضی اللہ عنہما دونوں عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 123   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3743  
´زبیر بن عوام رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریظہ کے دن اپنے ماں اور باپ دونوں کو میرے لیے جمع کیا اور فرمایا: میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3743]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1 ؎: اور یہ زبیرسے اللہ کے رسول ﷺ کی نہایت قربت کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3743