سنن ابن ماجه
باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
14. بَابُ : فَضْلِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
باب: عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب۔
حدیث نمبر: 110
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي عُثْمَانُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِى الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَقِيَ عُثْمَانَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا عُثْمَانُ" هَذَا جِبْرِيلُ، أَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ قَدْ زَوَّجَكَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِمِثْلِ صَدَاقِ رُقَيَّةَ، عَلَى مِثْلِ صُحْبَتِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان رضی اللہ عنہ سے مسجد کے دروازے پر ملے، اور فرمایا: ”عثمان! یہ جبرائیل ہیں انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی شادی ام کلثوم سے رقیہ کے مہر مثل پر کر دی ہے، اس شرط پر کہ تم ان کو بھی اسی خوبی سے رکھو جس طرح اسے (رقیہ کو) رکھتے تھے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13789، ومصباح الزجاجة: 44) (ضعیف)» (اس کی سند میں بھی عثمان بن خالد ضعیف راوی ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، جیسا کہ گذشتہ حدیث (109) میں گزرا)
وضاحت: ۱؎: ام کلثوم اور رقیہ رضی اللہ عنہما دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیاں تھیں، اور پہلے دونوں ابولہب کے دونوں بیٹے عتبہ اور ربیعہ کے نکاح میں تھیں، دخول سے پہلے ہی ابولہب نے اپنے دونوں لڑکوں کو کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑکیوں کو طلاق دے دو، تو انہوں نے طلاق دے دی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ایک کی شادی عثمان رضی اللہ عنہ سے کی، پھر ان کے انتقال کے بعد دوسری کی شادی بھی انہی سے کر دی، اس لئے ان کا لقب ذوالنورین ہوا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
انظر الحديث السابق (109)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 379
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 110 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث110
اردو حاشہ:
یہ حدیث بھی ضعیف ہے، تاہم تاریخی اعتبار سے یہ درست ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی رقیہ رضی اللہ عنہا کی شادی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کی تھی، جب وہ وفات پا گئیں تو آپ نے اپنی دوسری بیٹی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دے دیا۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک کے بعد دوسری بیٹی کو عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دینا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر نہایت خوش تھے اور ان کے حسن سلوک کے معترف تھے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 110