سنن ابن ماجه
كتاب السنة
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
6. بَابُ : اتِّبَاعِ سُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ
باب: ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کی اتباع۔
حدیث نمبر: 44
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَال: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز فجر پڑھائی، پھر ہماری جانب متوجہ ہوئے، اور ہمیں ایک مؤثر نصیحت کی، پھر راوی نے سابقہ حدیث جیسی حدیث ذکر کی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (42) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 44 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث44
اردو حاشہ:
(1)
نماز کے بعد مقتدیوں کی طرف منہ کر کے بیٹھنا مسنون ہے۔
(2)
وعظ و نصیحت کے لیے فرض نماز کے بعد کا وقت مناسب ہے، کیونکہ اس موقع پر مسلمان جمع ہوتے ہیں اور توجہ سے امام کی بات سنتے ہیں۔
تاہم وعظ اس قدر طویل نہیں ہونا چاہیے کہ سامعین اکتاہٹ محسوس کرنے لگیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 44