سنن ابن ماجه
كتاب السنة
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
2. بَابُ : تَعْظِيمِ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّغْلِيظِ عَلَى مَنْ عَارَضَهُ
باب: حدیث نبوی کی تعظیم و توقیر اور مخالفین سنت کے لیے سخت گناہ کی وعید۔
حدیث نمبر: 22
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ لِرَجُلٍ:" يَا ابْنَ أَخِي، إِذَا حَدَّثْتُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، فَلَا تَضْرِبْ لَهُ الْأَمْثَالَ".
ابوسلمہ (ابوسلمہ ابن عبدالرحمٰن بن عوف) سے روایت ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی سے کہا: میرے بھتیجے! جب میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو تم اس پر کہاوتیں اور مثالیں نہ بیان کیا کرو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15032، 15070)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 332) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 485) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، ويأتي بأتم 485
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 22 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث22
اردو حاشہ:
(1)
اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طرز عمل معلوم ہوتا ہے کہ وہ حدیث سنتے ہی اس پر عمل کرتے تھے اور چون و چرا نہیں کرتے تھے۔
(2)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس شخص کے طرز عمل کو غلط قرار دیتے ہوئے تنبیہ فرمائی ہے جس نے حدیث سن کر عقلی موشگافیوں کے ذریعے سے اس پر اعتراض کرنے کی کوشش کی تھی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 22