سنن ابن ماجه
كتاب السنة
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
1. بَابُ : اتِّبَاعِ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: اتباع سنت کا بیان۔
حدیث نمبر: 9
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَامَ مُعَاوِيَةُ خَطِيبًا، فَقَالَ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا وَطَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ لَا يُبَالُونَ مَنْ خَذَلَهُمْ، وَلَا مَنْ نَصَرَهُمْ".
شعیب کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا: تمہارے علماء کہاں ہیں؟ تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”قیامت تک میری امت میں سے ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا، کوئی اس کی مدد کرے یا نہ کرے اسے اس کی پرواہ نہ ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11419)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فرض الخمس 7 (3116)، المناقب 28 (3640)، الاعتصام 10 (7311)، التوحید 29 (7459)، صحیح مسلم/الإمارة 53 (1923)، مسند احمد (4/93) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 9 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث9
اردو حاشہ:
(1)
”تمہارے علماء کہاں ہیں؟“ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تمہیں شک ہے تو ان کبار صحابہ رضی اللہ عنھم سے پوچھ لو، وہ بھی میری تائید کریں گے یا یہ مطلب ہے کہ علماء تمہیں یہ حدیثیں کیوں نہیں سناتے؟
(2)
غالب رہنے کا یہ مطلب ہے کہ وہ دلائل و براہین کی قوت کے ساتھ گمراہ فرقوں پر غالب رہیں گے یا یہ مطلب ہے کہ ظاہری غلبہ بھی انجام کار اہل حق ہی کو حاصل ہو گا۔
(3)
علمائے حق کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ وہ صحیح بات کا پرچار کرتے ہیں اور غلط کام اور غلط عقیدے پر تنقید کرتے ہیں، اس سلسلے میں یہ نہیں دیکھتے کہ ان کی حمایت کرنے والے کم ہیں یا زیادہ اور مخالفت کرنے والے قوت و اقتدار کے کس مقام پر فائز ہیں۔
امام مالک، امام احمد بن حنبل اور امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیھم جیسے اکابر کی زندگیاں اس کا بہترین نمونہ ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 9