سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
180. باب مَا جَاءَ فِي الْخِتَانِ
باب: ختنہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5271
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ , وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْأَشْجَعِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ , قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ الْكُوفِيُّ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ , أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَخْتِنُ بِالْمَدِينَةِ , فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْهِكِي , فَإِنَّ ذَلِكَ أَحْظَى لِلْمَرْأَةِ وَأَحَبُّ إِلَى الْبَعْلِ" , قَالَ أبو داود: رُوِيَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بِمَعْنَاهُ وَإِسْنَادِهِ , قَالَ أبو داود: لَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ , وَقَدْ رُوِيَ مُرْسَلًا , قَالَ أبو داود: وَمُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ مَجْهُولٌ وَهَذَا الْحَدِيثُ ضَعِيفٌ.
ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مدینہ میں ایک عورت عورتوں کا ختنہ کیا کرتی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”نیچا کر ختنہ مت کرو بہت نیچے سے مت کاٹو“ کیونکہ یہ عورت کے لیے زیادہ لطف و لذت کی چیز ہے اور شوہر کے لیے زیادہ پسندیدہ“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ عبیداللہ بن عمرو سے مروی ہے انہوں نے عبدالملک سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے، وہ مرسلاً بھی روایت کی گئی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن حسان مجہول ہیں اور یہ حدیث ضعیف ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18093) (صحیح)» (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں محمد بن حسان مجہول راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
محمد بن حسان شيخ لمروان بن معاوية: مجهول،وقيل ھو ابن سعيد المصلوب (تقريب التهذيب: 5810) المصلوب: كذاب وضاع
وللحديث شواهد ضعيفة عند البيهقي(324/8) وغيره
وأخرج البخاري في الأدب المفرد (1247) بسند حسن: إن بنات أخي عائشة ختن إلخ
وھذا لا يشهد له
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 183
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5271 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5271
فوائد ومسائل:
1۔
علامہ البانی ؒنے اس حدیث کو صحیح لکھا ہے اور کہا ہے کہ سلف میں عورتوں کا ختنہ، ایک معروف عمل تھا۔
البتہ ان لوگوں نے اس کا انکار کیا ہے جن کو اس کی بابت علم نہیں ہے۔
2: اہل عرب اورمغرب میں معروف ہے کہ وہ لوگ بچیوں کے بھی ختنے کرتے تھے اور مذکورہ حدیث کا تعلق بھی عورتوں کے ختنے سے ہے کہ شرمگاہ پر پڑھا ہوا گوشت دور کیا جائے مگر اسے گہرا نہ کاٹا جائے اور علماء کا کہنا ہے چونکہ مشرق اور مغرب کی عورتوں میں فطری فرق پا یا گیا ہے، اس لیےمشرق کی عورتوںمیں اس کی ضرورت نہیں۔
اسی لئے ان علاقوں میں یہ عمل غیر معروف ہے۔
3: اس سے ثابت واضح ہوتی ہے کہ یہ عمل عورتوں کے لئے ضروری نہیں ہے، البتہ جہاں اس کی ضرورت محسوس ہو یا وہاں کا معمول ہو تو وہاں اس پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5271