Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
160. باب فِي قُبْلَةِ الْيَدِ
باب: ہاتھ چومنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5223
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى حَدَّثَهُ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ , وَذَكَرَ قِصَّةً , قَالَ:" فَدَنَوْنَا , يَعْنِي مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَبَّلْنَا يَدَهُ".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا اور راوی نے ایک واقعہ ذکر کیا، اس میں ہے: تو ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہوئے اور ہم نے آپ کے ہاتھ کو بوسہ دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (2647)، (تحفة الأشراف: 7298) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3704) و تقدم (2647)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 180
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5223 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5223  
فوائد ومسائل:
یہ روایت تو ضعیف ہے اور تفصیلی قصہ پیچھے حدیث٢٦٤٧میں گزر چکا ہے، لیکن مسئلہ یہی ہے کہ اکرام وتعظیم میں دوسرے کے ہاتھ یا جسم کو بوسہ دینا جائز ہے، جیسے کہ درج ذیل حدیث میں آرہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5223