سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
150. باب فِي السَّلاَمِ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ
باب: اہل ذمہ (معاہد کافروں) کو سلام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5206
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَحَدُهُمْ فَإِنَّمَا يَقُولُ: السَّامُ عَلَيْكُمْ , فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ" , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , وَرَوَاهُ الثَّوْرِيُّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , قال فِيهِ , وَعَلَيْكُمْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرے اور وہ «السام عليكم» (تمہارے لیے ہلاکت ہو) کہے تو تم اس کے جواب میں «وعليكم» کہہ دیا کرو“ (یعنی تمہارے اوپر موت و ہلاکت آئے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے مالک نے عبداللہ بن دینار سے اسی طرح روایت کیا ہے، اور ثوری نے بھی عبداللہ بن دینار سے «وعليكم» ہی کا لفظ روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7222)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان 23 (2657)، واستتابة المرتدین 4 (6928)، صحیح مسلم/السلام 4 (2164)، سنن الترمذی/السیر 41 (1603)، موطا امام مالک/السلام 2 (3)، مسند احمد (2/19)، سنن الدارمی/الاستئذان 7 (2677) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (6257) صحيح مسلم (2164)