سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
150. باب فِي السَّلاَمِ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ
باب: اہل ذمہ (معاہد کافروں) کو سلام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5205
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي إِلَى الشَّامِ , فَجَعَلُوا يَمُرُّونَ بِصَوَامِعَ فِيهَا نَصَارَى فَيُسَلِّمُونَ عَلَيْهِمْ , فَقَالَ أَبِي: لَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ , فَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , حَدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ , وَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فِي الطَّرِيقِ , فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِ الطَّرِيقِِ".
سہیل بن ابوصالح کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ شام گیا تو وہاں لوگوں (یعنی قافلے والوں) کا گزر نصاریٰ کے گرجا گھروں کے پاس سے ہونے لگا تو لوگ انہیں (اور ان کے پجاریوں کو) سلام کرنے لگے تو میرے والد نے کہا: تم انہیں سلام کرنے میں پہل نہ کرو کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی ہے، آپ نے فرمایا ہے: ”انہیں (یعنی یہود و نصاریٰ کو) سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تم انہیں راستے میں ملو تو انہیں تنگ راستہ پر چلنے پر مجبور کرو“ (یعنی ان پر اپنا دباؤ ڈالے رکھو وہ کونے کنارے سے ہو کر چلیں)۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 4 (2167)، (تحفة الأشراف: 12682)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الاستئذان 12 (2700)، مسند احمد (2/346، 459) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2167)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5205 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5205
فوائد ومسائل:
اس انداز میں دین اسلام اور اہل اسلام کی رفعت اور بلندی کا اظہار ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5205
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1602
´اہل کتاب کو سلام کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور ان میں سے جب کسی سے تمہارا آمنا سامنا ہو جائے تو اسے تنگ راستے کی جانب جانے پر مجبور کر دو“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1602]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث کی رو سے مسلمان کا یہود و نصاریٰ اور مجوس وغیرہ کو پہلے سلام کہنا حرام ہے،
جمہور کی یہی رائے ہے۔
راستے میں آمنا سامنا ہونے پر انہیں تنگ راستے کی جانب مجبور کرنے کا مفہوم یہ ہے کہ انہیں یہ احساس دلایا جائے کہ وہ چھوٹے لوگ ہیں۔
اور یہ غیر اسلامی حکومتوں میں ممکن نہیں اس لیے بقول ائمہ شر و فتنہ سے بچنے کے لیے جو محتاط طریقہ ہو اسے اپنا نا چاہیے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1602
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2700
´ذمیوں سے سلام کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تمہاری ان کے کسی فرد سے راستے میں ملاقات ہو جائے تو اسے تنگ راستے سے ہی جانے پر مجبور کرو“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2700]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی یہود ونصاری اور غیر مسلموں کو مجبور کیا جائے کہ بھیڑ والے راستوں میں کناروں پر چلیں،
اورمسلمان درمیان میں چلیں تاکہ ان کی شوکت و حشمت کا اظہار ہو۔
اوراس طرح سے ان کو سلام اورمسلمانوں کے بارے میں مزید غوروفکر کا موقع ملے،
شاید کہ اللہ تعالیٰ ان کا دل عزت وغلبہ والے دین کے لیے کھول دے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2700
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5661
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود اور نصاریٰ کو پہلے سلام نہ کہو اور جب تم راستہ میں ان میں سے کسی کو ملو تو اس کے لیے راستہ تنگ کر دیا کرو تنگ راستہ پر مجبور کرو۔“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5661]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
کافر کو سلام کہنے میں پہل نہیں کرنا چاہیے اور جمہور فقہاء کا یہی نظریہ ہے اور راہ چلتے ان سے ملاقات ہو جائے تو ان کے اکرام و احترام میں ان کے لیے راستہ نہیں چھوڑنا چاہیے،
ہاں اپنے لیے راستہ بنائیں،
اس سے علماء نے یہ استنباط کیا ہے کہ بدعقیدہ اور گمراہ لوگوں کو بھی پہلے سلام نہیں کہنا چاہیے،
ہاں یہود و نصاریٰ کو بھی فرشتوں کی نیت رکھ کر سلام کہہ دو۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5661