سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
---. باب الرجل يدق الباب ولا يسلم
باب: گھر میں داخل ہونے کے لیے دروازہ کھٹکھٹا کر اجازت لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5188
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ يَعْنِي الْمَقَابِرِيَّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ، قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَخَلْتُ حَائِطًا، فَقَالَ لِي: أَمْسِكِ الْباب , فَضُرِبَ الْباب، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟" وَسَاقَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: يَعْنِي حَدِيثَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: فِيهِ فَدَقَّ الْباب.
نافع بن عبدالحارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ ایک (باغ کی) چہار دیواری میں داخل ہوا، آپ نے مجھ سے فرمایا: ”دروازہ بند کئے رہنا“ پھر کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا، میں نے پوچھا: کون ہے؟ اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی ابوموسیٰ اشعری کی حدیث بیان کی ۱؎ اس میں «ضرب الباب» کے بجائے «فدق الباب» کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11583)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/408) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اس سے مؤلف کا اشارہ اس حدیث کی طرف ہے جسے مسلم نے اپنی صحیح میں عثمان رضی اللہ عنہ کے فضائل میں روایت کیا ہے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں گئے، ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو دربان بنایا، ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے، عمر رضی اللہ عنہ آئے پھر عثمان آئے، پھر بیئر اریس نامی کنویں پر آپ بیٹھ گئے الی آخرہ)
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5188 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5188
فوائد ومسائل:
امام ابوداودؒ کی محولہ حدیث وہ ہے جو صحیح مسلم میں فضائل عثمان رضی اللہ کے ضمن میں مروی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5188