Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
111. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا رَأَى الْهِلاَلَ
باب: آدمی نیا چاند دیکھے تو کیا کہے؟
حدیث نمبر: 5092
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّهُ بَلَغَهُ" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ، قَالَ:" هِلَالُ خَيْرٍ، وَرُشْدٍ هِلَالُ خَيْرٍ، وَرُشْدٍ هِلَالُ خَيْرٍ، وَرُشْدٍ آمَنْتُ بِالَّذِي خَلَقَكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي ذَهَبَ بِشَهْرِ كَذَا، وَجَاءَ بِشَهْرِ كَذَا".
قتادہ کہتے ہیں کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نیا چاند دیکھتے تو فرماتے: «هلال خير ورشد هلال خير ورشد هلال خير ورشد آمنت بالذي خلقك» یہ خیر و رشد کا چاند ہے، یہ خیر و رشد کا چاند ہے، یہ خیر و رشد کا چاند ہے، میں ایمان لایا اس پر جس نے تجھے پیدا کیا ہے یہ تین مرتبہ فرماتے، پھر فرماتے: شکر ہے، اس اللہ کا جو فلاں مہینہ لے گیا اور فلاں مہینہ لے آیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابو داود (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سند میں قتادہ تابعی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان انقطاع ہے، معلوم نہیں کہ تابعی کو ساقط کیا ہے یا صحابی کو، جب کہ قتادہ مدلس بھی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
السند مرسل،وروي متصلاً ولا يصح كما قال الإمام أبو داود رحمه اللّٰه في كتاب المراسيل (527)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 176

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5092 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5092  
فوائد ومسائل:
مذکورہ دعا باتفاق محققین ضعیف ہے، تاہم ایک دوسری دعا مسند احمد اور جامع الترمذی میں ہے جس کی بابت علمائے محققین لکھتے ہیں۔
حسن لشواھدہ یعنی یہ دُعا شواہد کی بنا پر حسن درجے کی ہے۔
اور وہ دعا یہ ہے۔
الله اكبراللَّهُمَّ أهِلَّه علينا بالأمنِ والإيمانِ، والسَّلامةِ والإسلامِ، رَبُّنا ورَبُّك اللهُ۔
(مسند احمد162/1 وجامع الترمذی الدعوات حدیث 3451) جب کہ ایک دعا سنن دارمی میں بھی ہے۔
جس کے الفاظ یہ ہیں۔
  الله اكبراللَّهُمَّ أهِلَّه علينا بالأمنِ والإيمانِ، والسَّلامةِ والإسلامِ، والتَّوفيقِ لِما تحِبُّ وترضى، رَبُّنا ورَبُّك اللهُ (سنن دارمي، الصوم، باب ما یقال عند رؤیة الھلال، حدیث 1693) لہذا ان دو دعائوں میں سے کسی ایک کوچانددیکھتے ہوئے پڑھا جاسکتا ہے۔
تفصیل کےلئے دیکھئے۔
(الموسوعة الحدیثیة، مسند إمام أحمد: 317/3، 381، حدیث 1397 و صحیح سنن الترمذي للألباني: 3/157 حدیث 3451)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5092