سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
110. باب مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ
باب: صبح کے وقت کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 5085
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جُعْثُمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَرَازِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَرِيقٌ الْهَوْزَنِيُّ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَسَأَلْتُهَا بِمَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ؟ , فَقَالَتْ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ , كَانَ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ كَبَّرَ عَشْرًا وَحَمَّدَ عَشْرًا، وَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَشْرًا، وَقَالَ: سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ عَشْرًا، وَاسْتَغْفَرَ عَشْرًا، وَهَلَّلَ عَشْرًا، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا، وَضِيقِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ عَشْرًا، ثُمَّ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ".
شریق ہوزنی کہتے ہیں: میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، اور ان سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں نیند سے جاگتے تو پہلے کیا کرتے؟ تو انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی، جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی ہے، آپ جب رات میں نیند سے جاگتے تو دس بار، «الله اكبر» کہتے، دس بار «الحمد الله» کہتے، دس بار «سبحان الله وبحمده» کہتے، دس بار «سبحان الملك القدوس» کہتے، اور دس بار «استغفر الله» کہتے، اور دس بار «لا إله إلا الله» کہتے، پھر دس بار «اللهم إني أعوذ بك من ضيق الدنيا وضيق يوم القيامة» ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی تنگی سے اور قیامت کے دن کی تنگی سے“ کہتے، پھر نماز شروع کرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر ما تقدم عند المؤلف برقم: 766، (تحفة الأشراف: 16153)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الاقامة 180 (1356)، سنن النسائی/قیام اللیل 9 (1616)، عمل الیوم واللیلة 254 (5550)، مسند احمد (6/143) (حسن صحیح)» (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں بقیہ اور عمر بن جعثم ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (1216)
وله شاھد عند النسائي (1618 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (766)