Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
107. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ النَّوْمِ
باب: سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 5059
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اضْطَجَعَ مَضْجَعًا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ تَعَالَى فِيهِ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِ تِرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ قَعَدَ مَقْعَدًا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِ تِرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی جگہ لیٹے اور اس میں اللہ کو یاد نہ کرے تو قیامت کے دن اسے حسرت و ندامت ہو گی، اور جو شخص ایسی جگہ بیٹھے جس میں اللہ کو یاد نہ کرے تو قیامت کے دن اسے حسرت و ندامت ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13044) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (4856)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5059 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5059  
فوائد ومسائل:
آخرت کی نعمتیں اور وہاں کے درجات بے انتہا کثیر اور عظیم ہیں۔
بندے کو اس وقت حسرت ہوگی کہ کاش میں کوئی موقع ضائع نہ کرتا اور بہت زیادہ ذکر اور عبادت میں مشغول رہتا۔
اس طرح وہاں عذاب اور پکڑ بھی ناقابل تصور حد تک سخت ہے۔
تو انسان کو حسرت ہوگی کہ کاش میں نےعبادت کرکے اپنے آپ کو اس سے بچا لیا ہوتا۔
اس وجہ سے قیامت کے ناموں میں سے ایک نام یوم الحسرۃ بھی ہے۔
قرآن مقدس میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ (مریم: 40) اے پیغمبر! ان لوگوں کو یوم حسرت (روز قیامت)سے ڈرایئں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5059   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4856  
´اللہ (کا ذکر) کو یاد کئے بغیر مجلس سے اٹھ کر جانے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی جگہ بیٹھے اور اس میں وہ اللہ کا ذکر نہ کرے، تو یہ بیٹھک اللہ کی طرف سے اس کے لیے باعث حسرت و نقصان ہو گی اور جو کسی جگہ لیٹے اور اس میں اللہ کو یاد نہ کرے تو یہ لیٹنا اس کے لیے اللہ کی طرف سے باعث حسرت و نقصان ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4856]
فوائد ومسائل:
مومنین مخلصین کا خاص وصف یہی ہے کہ وہ ہمیشہ اللہ کا ذکر کرنے والے ہوتے ہیں، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: (الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ) جو لوگ اُٹھتے بیٹھتے اور اپنے پہلوؤں کے بل لیٹے ہو ئے اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں زمیں کی خلقت میں تفکر و تدبر کرتے رہتے ہیں (آلِ عمران: 191) اس کے معنی یہ بھی نہیں کہ بندہ اپنے لازمی واجبات سے پہلو تہی کر کے بس تسبیح لیئے بیٹھا رہے، بلکہ سنتِ نبوی کے مطابق مو قع بموقع مسنون دُعائیں پڑھتے رہنا ہی ذکرِ کثیر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4856