سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
107. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ النَّوْمِ
باب: سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 5048
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْغَزَّالُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ , وَمَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ أَحَدُهُمَا: إِذَا أَتَيْتَ فِرَاشَكَ طَاهِرًا، وَقَالَ الْآخَرُ: تَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ، وَسَاقَ مَعْنَى مُعْتَمِرٍ.
اس سند سے بھی براء رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً مروی ہے، سفیان ثوری کہتے ہیں: ایک راوی نے «إذا أتيت فراشك طاهرا» ”جب تم باوضو اپنے بستر پر آؤ“ کہا اور دوسرے نے «توضأ وضوءك للصلاة» ”تم جب نماز جیسا وضو کر لو“ کہا اور آگے راوی نے معتمر جیسی روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (5046)، (تحفة الأشراف: 1763) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (5046)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5048 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5048
فوائد ومسائل:
1۔
سونے سے پہلے نماز والا وضو کرلینا دایئں کروٹ پر لیٹنا اور مسنون دعایئں یا ان میں سے کسی ایک کا پڑھنا از حد تاکیدی سنتیں ہیں۔
2۔
افضل یہ ہے کہ دعا کے بعد کوئی گفتگو نہ ہو۔
3۔
شرعی امور بالخصوص عبادت کے اعمال میں اپنی مرضی سے کمی بیشی جائز نہیں۔
حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ نے اس دعا کے ایک لفظ کو دوسرے ہم معنی لفظ سے بدلنا بھی قبول نہیں فرمایا۔
جبکہ بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ اس طرح سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
حالانکہ اس سے بہت فرق پڑتا ہے۔
اور اسے وہی شخص سمجھ سکتا ہے۔
جس کے دل میں سنت کی محبت جاگزیں ہو۔
4۔
والدین اور سرپرستوں پر واجب ہے۔
کہ نوخیز بچوں کی عادات کو ابتداء ہی سے سنت کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5048