سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
106. باب كَيْفَ يَتَوَجَّهُ
باب: آدمی سوتے وقت کدھر منہ کر کے سوئے؟
حدیث نمبر: 5044
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ بَعْضِ آلِ أُمِّ سَلَمَةَ" كَانَ فِرَاشُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِمَّا يُوضَعُ الْإِنْسَانُ فِي قَبْرِهِ، وَكَانَ الْمَسْجِدُ عِنْدَ رَأْسِهِ".
ام سلمہ کی اولاد میں سے ایک شخص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر اس طرح بچھایا جاتا جس طرح انسان اپنی قبر میں لٹایا جاتا ہے، اور مسجد (نماز پڑھنے کی جگہ یا مسجد نبوی) آپ کے سرہانے ہوتی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (ضعیف)» (اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے، معلوم نہیں صحابی ہے یا تابعی)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
بعض آل أم سلمة: مجهول (انظر عون المعبود 471/4)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 175
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5044 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5044
فوائد ومسائل:
یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے۔
لیکن دیگر صحیح احادیث میں یہ ہے کہ نبی کریمﷺ قبلہ رو ہوکر دایئں کروٹ پر سوتے تھے۔
جیسے کے اگلی روایت میں آرہا ہے۔
اس طرح مسجد نبوی آپ کے سر کی جانب ہوتی تھی۔
بعض نے یہ بھی مفہوم بیان کیا ہے۔
کہ آپ ﷺ کا مصلیٰ اور جائے نماز تہجد کےلئے آپ کے سر کے پاس ہی ہوتا تھا۔
غرض یہ ہے کہ آپﷺ سوتے وقت بھی ذکر اور عبادت کی تیاری سے غافل نہیں رہتے تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5044