سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
104. باب فِي النَّوْمِ عَلَى سَطْحٍ غَيْرِ مُحَجَّرٍ
باب: بغیر چہار دیواری کی چھت پر سوئے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 5041
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا سَالِمٌ يَعْنِي ابْنَ نُوحٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جَابِرٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ وَعْلَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَثَّابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلِيٍّ يَعْنِي ابْنَ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَاتَ عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ لَيْسَ لَهُ حِجَارٌ، فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ".
علی بن شیبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص گھر کی ایسی چھت پر سوئے جس پر پتھر (کی مڈیر) نہ ہو (یعنی کوئی چہار دیواری نہ ہو) تو اس سے (حفاظت کا) ذمہ اٹھ گیا (گرے یا بچے وہ جانے)۔“
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10020) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (4720)
وله شاھد عند أحمد (5/79، 271 وسنده حسن، زھير بن عبد الله حسن الحديث)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5041 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5041
فوائد ومسائل:
1۔
یعنی ایسی صورت میں اگر وہ گر کر ہلاک ہوجائے۔
یا نقصان اُٹھائے تو اس کا وہ خود ذمہ دار ہے۔
اور ایسی ننگی چھت پرسونا جائز نہیں۔
2۔
شریعت کا تعلق صرف نماز روزے حج زکواہٓ یا مسجد ہی سے نہیں بلکہ یہ مسلمان کی پوری زندگی کو محیط ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5041