سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
94. باب مَا جَاءَ فِي الْمُتَشَدِّقِ فِي الْكَلاَمِ
باب: ٹر ٹر باتیں کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5006
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَعَلَّمَ صَرْفَ الْكَلَامِ لِيَسْبِيَ بِهِ قُلُوبَ الرِّجَالِ أَوِ النَّاسِ، لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی باتوں کو گھمانا اس لیے سیکھے کہ اس سے آدمیوں یا لوگوں کے دلوں کو حق بات سے پھیر کر اپنی طرف مائل کر لے، تو اللہ قیامت کے دن اس کی نہ نفل (عبادت) قبول کرے گا اور نہ فرض“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13510) (ضعیف)» (سند میں عبداللہ بن مسیب لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
في سماع الضحاك بن شرحبيل من الصحابة نظر كما أشار المنذري رحمه اﷲ (انظر عون المعبود 459/4)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 174