سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
49. باب فِي الاِنْتِصَارِ
باب: بدلہ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4896
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُحَرَّرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ، وَقَعَ رَجُلٌ بأَبي بَكْرٍ فَآذَاهُ فَصَمَتَ عَنْهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ آذَاهُ الثَّانِيَةَ، فَصَمَتَ عَنْهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ آذَاهُ الثَّالِثَةَ، فَانْتَصَرَ مِنْهُ أَبُو بَكْرٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ حِينَ انْتَصَرَ أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَوَجَدْتَ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَزَلَ مَلَكٌ مِنَ السَّمَاءِ يُكَذِّبُهُ بِمَا قَالَ لَكَ، فَلَمَّا انْتَصَرْتَ وَقَعَ الشَّيْطَانُ فَلَمْ أَكُنْ لِأَجْلِسَ إِذْ وَقَعَ الشَّيْطَانُ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ بھی تھے کہ اسی دوران ایک شخص ابوبکر رضی اللہ عنہ سے الجھ پڑا اور آپ کو ایذاء پہنچائی تو آپ اس پر خاموش رہے، اس نے دوسری بار ایذاء دی، ابوبکر رضی اللہ عنہ اس بار بھی چپ رہے پھر اس نے تیسری بار بھی ایذاء دی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سے بدلہ لے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ بدلہ لینے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھ سے ناراض ہو گئے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا تھا، وہ ان باتوں میں اس کے قول کی تکذیب کر رہا تھا، لیکن جب تم نے بدلہ لے لیا تو شیطان آ پڑا پھر جب شیطان آ پڑا ہو تو میں بیٹھنے والا نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6597، 13050)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/436) (حسن لغیرہ)» (سعید بن المسیب تابعی ہیں، اس لئے یہ سند ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن یہ حدیث آنے والی حدیث سے تقویت پاکر حسن ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
الحديث الآتي (4897) شاھد له