Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
30. باب إِذَا قَامَ مِنْ مَجْلِسٍ ثُمَّ رَجَعَ
باب: دوبارہ مجلس میں آنے والا آدمی اپنی جگہ کا زیادہ مستحق ہے۔
حدیث نمبر: 4853
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي جَالِسًا وَعِنْدَهُ غُلَامٌ فَقَامَ ثُمَّ رَجَعَ، فَحَدَّثَ أَبِي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسٍ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ".
سہیل بن ابی صالح کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان کے پاس ایک لڑکا تھا، وہ اٹھ کر گیا پھر واپس آیا، تو میرے والد نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب آدمی ایک جگہ سے اٹھ کر جائے پھر وہاں لوٹ کر آئے تو وہی اس (اس جگہ بیٹھنے) کا زیادہ مستحق ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12627)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/السلام 12 (2179)، سنن ابن ماجہ/الأدب 22 (3717)، مسند احمد (2/342، 527)، سنن الدارمی/الاستئذان 25 (2696) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2179)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4853 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4853  
فوائد ومسائل:
یہ حکم علمی اور خاص حلقات کا معلوم ہوتا ہے، جہاں لوگ اہتمام سے باقاعدہ بیٹھتے ہیں۔
عام اجتماعات میں اگر کوئی جاکر واپس آنا چاہتا ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنی جگہ پر کوئی علامت چھوڑ جائے۔
جیسا کہ درج ذیل روایت میں آرہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4853   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5689  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اٹھے۔ ابو عوانہ کی روایت میں ہے جو اپنی مجلس سے اٹھا، پھر اس کی طرف واپس لوٹ آیا تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5689]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
اگر کوئی انسان کسی جگہ بیٹھا ہے،
پھر وہ کسی عارضی طبعی یا انسانی ضرورت کے لیے واپسی کی نیت سے اٹھ کر جاتا ہے اور جلد ہی واپس آ جاتا ہے تو وہی اپنی جگہ کا حقدار ہے،
وہ اپنی جگہ پر بیٹھنے والے کو اٹھا سکتا ہے،
بہتر یہ ہے کہ وہ ایسی صورت میں اپنی جگہ کوئی چیز رکھ کر جائے،
تاکہ دوسروں کو پتہ چل جائے کہ اس کی جگہ کوئی بیٹھا ہوا ہے،
لیکن یہ درست نہیں ہے،
کوئی انسان مغرب کی نماز سے فارغ ہو کر،
اپنی جگہ تسبیح یا کپڑا یا مسواک وغیرہ رکھ کر چلا جائے اور پھر عشاء کے وقت آ کر اس جگہ پر بیٹھنے کا تقاضا کرے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5689