سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
29. باب فِي التَّنَاجِي
باب: کانا پھوسی کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4852
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، قَالَ أَبُو صَالِحٍ: فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: فَأَرْبَعَةٌ، قَالَ: لَا يَضُرُّكَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کے مثل فرمایا، ابوصالح کہتے ہیں: میں نے ابن عمر سے کہا: اگر چار آدمی ہوں تو؟ وہ بولے (تو کوئی حرج نہیں) اس لیے کہ یہ چیز تم کو ایذاء نہ دے گی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6714)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/18، 43، 141) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
الأعمش صرح بالسماع عند البخاري في الأدب المفرد (1169)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4852 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4852
فوائد ومسائل:
چار آدمیوں میں دو دو آدمی آپس میں کوئی خاص بات کریں تو یہ کیفیت گوارا ہو سکتی ہے۔
مگر تین میں دو کا تیسرے کو چھوڑ کر آپس میں سرگوشی کرنا یا کسی ایسی زبان میں بات کرنا جو اس کی سمجھ میں نہ آتی ہو، اس کے لیے ازحد کلفت کا باعث ہوگی اور یہ صورت اس تیسرے کی عزت و کرامت کے خلاف بھی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4852