سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
26. باب فِي الْجِلْسَةِ الْمَكْرُوهَةِ
باب: ناپسندیدہ بیٹھک کا بیان۔
حدیث نمبر: 4848
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ:" مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جَالِسٌ هَكَذَا وَقَدْ وَضَعْتُ يَدِيَ الْيُسْرَى خَلْفَ ظَهْرِي وَاتَّكَأْتُ عَلَى أَلْيَةِ يَدِي، فَقَالَ: أَتَقْعُدُ قِعْدَةَ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ".
شرید بن سوید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے اور میں اس طرح بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے اپنا بایاں ہاتھ اپنی پیٹھ کے پیچھے رکھ چھوڑا تھا اور اپنے ایک ہاتھ کی ہتھیلی پر ٹیک لگائے ہوئے تھا، آپ نے فرمایا: ”کیا تم ان لوگوں کی طرح بیٹھتے ہو جن پر غضب نازل ہوا؟“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4841)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/388) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن جريج عنعن ولم أجد تصريح سماعه في السند الموصول!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 169
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4848 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4848
فوائد ومسائل:
کمر کے پیچھے زمیں پر ہاتھ کی ٹیک لگا کر بیٹھنا مکروہ ہے۔
اس روایت کو بعض نے صحیح کہا ہے دیکھئے: (حجاب المرأة لألباني: 100/2)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4848