سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
24. باب فِي الرَّجُلِ يَجْلِسُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ بِغَيْرِ إِذْنِهِمَا
باب: ایک آدمی بلا اجازت دو آدمی کے درمیان بیٹھے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4845
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَ اثْنَيْنِ إِلَّا بِإِذْنِهِمَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ دو آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر گھس کر دونوں میں جدائی ڈال دے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 12 (1753)، (تحفة الأشراف: 8656)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/213) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4703)
أخرجه الترمذي (2752 وسنده حسن)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4845 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4845
فوائد ومسائل:
دو مسلمانوں کے درمیان جو پہلے سے اکٹھے بیٹھے ہوئے ہوں، زور سے گھس بیٹھنا اور ان کے درمیان تفریق کر دینا جائز نہیں، دوبھائیوں کے درمیان پھوٹ ڈال دینا تو اور بھی بڑا جرم ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4845