سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
19. باب مَنْ يُؤْمَرُ أَنْ يُجَالَسَ
باب: کن لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا چاہئے؟
حدیث نمبر: 4830
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ،حَدَّثَنَا يَحْيَى. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْكَلَامِ الْأَوَّلِ إِلَى قَوْلِهِ: وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَزَادَ ابْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: وَكُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ مَثَلَ جَلِيسِ الصَّالِحِ وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے شروع سے «طعمها مر» (اس کا مزا کڑوا ہے) تک اسی طرح مرفوعاً مروی ہے، اور ابن معاذ نے یہ اضافہ کیا ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اور ہم آپس میں کہتے تھے کہ اچھے ہم نشین کی مثال، پھر راوی نے بقیہ حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فضائل القرآں 17 (5020)، 36 (5059)، والأطعمة 30 (5427)، والتوحید 57 (7560)، صحیح مسلم/المسافرین 37 (797)، سنن الترمذی/الأمثال 4 (2865)، سنن النسائی/الإیمان 32 (5041)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 16(214)، مسند احمد (4/397، 408)، (تحفة الأشراف: 8981) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5059) صحيح مسلم (797)