Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
16. باب فِي التَّحَلُّقِ
باب: مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4825
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرْكَانِيُّ، وَهَنَّادٌ، أَنَّ شَرِيكًا أَخْبَرَهُمْ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنْتَهِي".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے، تو ہم میں سے جس کو جہاں جگہ ملتی بیٹھ جاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الاستئذان 29 (2725)، (تحفة الأشراف: 2173)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/91، 107) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف ؎
ترمذي (2725)
شريك مدلس وعنعن
ولم أجد من تابعه
وللحديث شاھد ضعيف في المعجم الكبير للطبراني (7197) وحديث البخاري (66) ومسلم (2176) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 167

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4825 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4825  
فوائد ومسائل:
1) یہ بات انتہائی معیوب ہوتی ہے کہ انسان دیر سے آئے اور پہلے سے بیٹھے ہوئے لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آگے جگہ لینے کی کوشش کرے۔
ہاں اگر پہلے آنے والوں نے مجلس کا ادب ملحوظ نہ رکھا ہو کہ آگے جگہ خالی چھوڑ دی ہو اور راستے میں بیٹھ گئے ہوں تو گردنیں پھلانگنا جائز ہو گا۔
کیونکہ انھوں نے از خود اپنا وقار ضائع کیا ہو تا ہے۔

2) یہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک سندََا ضعیف ہے، تاہم معنوی طور پر یہ روایت صحیح ہے، جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے تحقیق و تخریج میں اس بات کی وضاحت کی ہے علاوہ ازیں شیخ البانی ؒ نے بھی اس کو صحیح قرار دیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4825