سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
16. باب فِي التَّحَلُّقِ
باب: مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4824
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا، قَالَ: كَأَنَّهُ يُحِبُّ الْجَمَاعَةَ.
اعمش سے بھی یہی حدیث مروی ہے البتہ اس میں ہے ”گویا کہ آپ اجتماعیت کو پسند فرماتے تھے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2129) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (661) ورواه مسلم (430)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4824 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4824
فوائد ومسائل:
اگر اہلِ اجتماع کا موضوع ایک ہو تو افضل اور مستحب یہی ہے کہ ایک حلقے میں بیٹھیں۔
لیکن اگر موضوعات مختلف ہوں تو حلقے بنا لینا جائز ہے، جیسے کہ طلباءِ علم اور اصحابِ ذوق میں ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ نماز کی جماعت کے انتظار میں حلقے بنا کر بیٹھنا معیوب ہے، چاہیے کہ ترتیب سے صف میں جگہ بنا کر بیٹھا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4824