Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
12. باب فِي شُكْرِ الْمَعْرُوفِ
باب: نیکی و احسان کا شکریہ ادا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4811
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 35 (1954)، (تحفة الأشراف: 14368)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/295، 461، 303، 5/211، 212) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جس کی عادت و طبیعت میں بندوں کی ناشکری ہو وہ اللہ کے احسانات کی بھی ناشکری کرتا ہے، یا یہ مطلب ہے کہ اللہ ایسے بندوں کا شکر قبول نہیں فرماتا جو لوگوں کے احسانات کا شکریہ ادا نہ کرتے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه الترمذي (1954 وسنده صحيح)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4811 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4811  
فوائد ومسائل:
لوگوں کے اچھے معاملے اور احسان پر شکریے کا اظہار انسا ن کے صاحبِ خلق ہونے کی دلیل ہو تا ہے۔
جبکہ اللہ عزوجل کا شکر عبادت اور عبودیت کا حصہ ہے۔
لوگ جو آپ کے ساتھ احسان کرتے ہیں، وہ دراصل اللہ عزوجل کے تصرف سے ہی کرتے ہیں، لہذا حقیقی شکر گزاری تو رب تعالی ہی کا حق ہے۔
تاہم بالطبع لوگوں سے احسان مندی کا اظہار بھی لازمی طور پر مشروع اور مسنون ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4811   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1954  
´محسن کا شکر یہ ادا کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں کا شکر یہ ادا نہ کرے وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1954]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو اللہ کے بندوں کا ان کے توسط سے ملنے والی کسی نعمت پرشکر گزار نہ ہو حالانکہ اللہ نے اس کا حکم دیا ہے تو ایسے شخص سے یہ کیسے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ اللہ کا شکر گزار بندہ ہوگا؟ یا اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بندہ کا شکر اس احسان پر جو اللہ نے اس پر کیا ہے نہیں قبول کرے گا،
جب تک کہ بندہ لوگوں کے احسان کا شکر ادا نہ کرے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1954