سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
6. باب فِي حُسْنِ الْعِشْرَةِ
باب: حسن معاشرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4791
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ، أَوْ بِئْسَ رَجُلُ الْعَشِيرَةِ، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنُوا لَهُ، فَلَمَّا دَخَلَ أَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ وَقَدْ قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ، قَالَ: إِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَدَعَهُ، أَوْ تَرَكَهُ النَّاسُ لِاتِّقَاءِ فُحْشِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ”اپنے خاندان کا لڑکا یا خاندان کا آدمی برا شخص ہے“ پھر فرمایا: اسے اجازت دے دو، جب وہ اندر آ گیا تو آپ نے اس سے نرمی سے گفتگو کی، اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اس سے نرم گفتگو کی حالانکہ آپ اس کے متعلق ایسی ایسی باتیں کہہ چکے تھے، آپ نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے برا شخص اللہ کے نزدیک قیامت کے دن وہ ہو گا جس سے لوگوں نے اس کی فحش کلامی سے بچنے کے لیے علیحدگی اختیار کر لی ہو یا اسے چھوڑ دیا ہو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 38 (6032)، 48 (6054)، 82 (6131)، صحیح مسلم/البر والصلة 22 (2591)، سنن الترمذی/البر والصلة 59 (1996)، (تحفة الأشراف: 16754)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/38) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6054) صحيح مسلم (2591)