سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
11. باب فِي النَّهْىِ عَنْ سَبِّ، أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
باب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 4658
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنْفَقَ أَحَدُكُمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے صحابہ کو برا بھلا نہ کہو، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی احد (پہاڑ) کے برابر سونا خرچ کر دے تو وہ ان کے ایک مد یا نصف مد کے برابر بھی نہ ہو گا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (3673)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 54 (2541)، سنن الترمذی/المناقب 59 (3861)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 20 (161)، (تحفة الأشراف: 4001، 12536)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/11، 54، 55، 63) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا شان ورود یہ ہے کہ ایک بار عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ کہا سنی ہو گئی جس پر خالد نے عبدالرحمن کو کچھ نامناسب الفاظ کہہ دیئے، جس پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا، اس سے پتہ چلا کہ مخصوص اصحاب کے مقابلہ میں دیگر صحابہ کرام کا یہ حال ہے تو غیر صحابی کا کیا ذکر، غیر صحابی کا احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرنا صحابی کے ایک مُد غلہ کے برابر بھی نہیں ہو سکتا، اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مقام عالی کا پتہ چلتا ہے، اور یہیں سے ان بدبختوں کی بدبختی اور بدنصیبی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے جن کے مذہب کی بنیاد صحابہ کرام کو سب وشتم کا نشانہ بنانا اور تبرا بازی کو دین سمجھنا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3673) صحيح مسلم (2541)