سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
9. باب فِي الْخُلَفَاءِ
باب: خلفاء کا بیان۔
حدیث نمبر: 4656
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيَّ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ،عَنِ الْأَقْرَعِ مُؤَذِّنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ:" بَعَثَنِي عُمَرُ إِلَى الْأُسْقُفِّ فَدَعَوْتُهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: وَهَلْ تَجِدُنِي فِي الْكِتَابِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: كَيْفَ تَجِدُنِي؟ قَالَ: أَجِدُكَ قَرْنًا فَرَفَعَ عَلَيْهِ الدِّرَّةَ، فَقَالَ: قَرْنٌ مَهْ؟ فَقَالَ: قَرْنٌ حَدِيدٌ أَمِينٌ شَدِيدٌ، قَالَ: كَيْفَ تَجِدُ الَّذِي يَجِيءُ مِنْ بَعْدِي؟ فَقَالَ: أَجِدُهُ خَلِيفَةً صَالِحًا غَيْرَ أَنَّهُ يُؤْثِرُ قَرَابَتَهُ، قَالَ عُمَرُ: يَرْحَمُ اللَّهُ عُثْمَانَ ثَلَاثًا، فَقَالَ: كَيْفَ تَجِدُ الَّذِي بَعْدَهُ؟ قَالَ: أَجِدُهُ صَدَأَ حَدِيدٍ، فَوَضَعَ عُمَرُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ، فَقَالَ: يَا دَفْرَاهُ يَا دَفْرَاهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّهُ خَلِيفَةٌ صَالِحٌ، وَلَكِنَّهُ يُسْتَخْلَفُ حِينَ يُسْتَخْلَفُ وَالسَّيْفُ مَسْلُولٌ وَالدَّمُ مُهْرَاقٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الدَّفْرُ النَّتْنُ.
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے مؤذن اقرع کہتے ہیں مجھے عمر نے ایک پادری کے پاس بلانے کے لیے بھیجا، میں اسے بلا لایا، تو عمر نے اس سے کہا: کیا تم کتاب میں مجھے (میرا حال) پاتے ہو؟ وہ بولا: ہاں، انہوں نے کہا: کیسا پاتے ہو؟ وہ بولا: میں آپ کو قرن پاتا ہوں، تو انہوں نے اس پر درہ اٹھایا اور کہا: قرن کیا ہے؟ وہ بولا: لوہے کی طرح مضبوط اور سخت امانت دار، انہوں نے کہا: جو میرے بعد آئے گا تم اسے کیسے پاتے ہو؟ وہ بولا: میں اسے نیک خلیفہ پاتا ہوں، سوائے اس کے کہ وہ اپنے رشتہ داروں کو ترجیح دے گا، عمر نے کہا: اللہ عثمان پر رحم کرے، (تین مرتبہ) پھر کہا: ان کے بعد والے کو تم کیسے پاتے ہو؟ وہ بولا: وہ تو لوہے کا میل ہے (یعنی برابر تلوار سے کام رہنے کی وجہ سے ان کا بدن اور ہاتھ گویا دونوں ہی زنگ آلود ہو جائیں گے) عمر نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا، اور فرمایا: اے گندے! بدبودار (تو یہ کیا کہتا ہے) اس نے کہا: اے امیر المؤمنین! وہ ایک نیک خلیفہ ہو گا لیکن جب وہ خلیفہ بنایا جائے گا تو حال یہ ہو گا کہ تلوار بے نیام ہو گی، خون بہہ رہا ہو گا، (یعنی اس کی خلافت فتنہ کے وقت ہو گی)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «الدفر» کے معنی «نتن» یعنی بدبو کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10408) (ضعیف الإسناد)» (عیسائی پادری کے قول کا کیا اعتبار؟)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
الأقرع مؤذن عمر بن الخطاب: ثقة، وحماد بن سلمة سمع من الجريري قبل اختلاطه
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4656 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4656
فوائد ومسائل:
مسلمانوں میں اہل کتاب کی اس قسم کی روایات کی بصراحت تصدیق یا تکذیب نہیں کی جاتی صرف روایت کی اجازت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4656