سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ
کتاب: دیتوں کا بیان
7. باب مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ أَوْ مَثَّلَ بِهِ أَيُقَادُ مِنْهُ
باب: جو شخص اپنے غلام کو قتل کر دے یا اس کے اعضاء کاٹ لے تو کیا اس سے قصاص لیا جائے گا؟
حدیث نمبر: 4516
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ خَصَى عَبْدَهُ خَصَيْنَاهُ، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَحَمَّادٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ هِشَامٍ، مِثْلَ حَدِيثِ مُعَاذٍ.
اس سند سے بھی قتادہ سے بھی اسی کے مثل حدیث مروی ہے اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے غلام کو خصی کرے گا ہم اسے خصی کریں گے“ اس کے بعد راوی نے اسی طرح ذکر کیا جیسے شعبہ اور حماد کی حدیث میں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوداؤد طیالسی نے ہشام سے معاذ کی حدیث کی طرح نقل کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4586) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (4515)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4516 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4516
فوائد ومسائل:
بعض ائمہ کے نزدیک مذکورہ دونوں روایات ضعیف ہیں، اس لئے بعد کی روایات صحیح ہیں اور مسئلہ وہی ہے جوان سے ثابت ہو رہا ہے کہ غلام کے بدلے میں مالک کو قصاصا قتل نہیں کیا جائے گا۔
لیکن جن کے نزدیک مذکورہ روایات صحیح یا حسن ہیں، ان کے نزدیک اس کا مطلب صرف زجروتوبیح اور تنبیہ ہے نہ کہ قصاص لیا جانا یا پھر یہ روایات منسوخ ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4516