Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
39. باب فِي التَّعْزِيرِ
باب: تعزیر کا بیان۔
حدیث نمبر: 4492
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الْأَشَجّ حَدَّثَهُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بُرْدَةَ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوبردہ انصاری سے سنا ہے وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11720) (صحیح)» ‏‏‏‏
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4492 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4492  
فوائد ومسائل:
امام ابن قیم رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں حدود اللہ سے مراد وہ اوامر و نواہی ہیں جن کا تعلق آداب سے ہو، جیسے کہ باپ اپنے بچے کی تادیب کرتا ہے۔
امام مالک ابویوسف اور ابو ثور رحمتہ اللہ وغیرہ کہتے ہیں کہ تعزیز جرم کے مطابق ہوا کرتی ہے اور یہ کہ مجرم اسے کس حد تک برداشت کرسکتا ہے۔
اور اس میں اصل چیز مصلحت کو پیش نظررکھنا ہوتا ہے اس لئے معروف حدود کی مقدار سے زیادہ مارنا جائز ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھیے: (تيسير العلام شرض عمدة الأحكام)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4492