Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
25. باب الْمَرْأَةِ الَّتِي أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرَجْمِهَا مِنْ جُهَيْنَةَ
باب: قبیلہ جہینہ کی ایک عورت کا ذکر جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دیا۔
حدیث نمبر: 4441
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا يَعْنِي فَشُدَّتْ.
اوزاعی سے مروی ہے اس میں ہے «فشكت عليها ثيابها» کے معنی یہ ہیں کہ اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے (تاکہ پتھر مارنے میں وہ نہ کھلیں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10881) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (4440)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4441 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4441  
فوائد ومسائل:
1) كسی شخص کا قاضی اور امام کے روبرو ازخود اعتراف کرنا کہ اس نے قابل حد جرم کا ارتکاب کیا ہے، بہت بڑی ہمت اور عزیمت کی بات ہے جو اس کے صاحب ایمان ہونے کی دلیل ہے۔

2)عورت اگر زنا سے حاملہ ہو تو وضع حمل بلکہ بچے کے سنبھلنے تک اس کی حد کو موخر کر دینا چاہئے۔

3) عورت کو حد لگانے سے پہلے اس کے کپڑے مضبوطی سے باندھ لینے چاہئیں تاکہ بے پردہ نہ ہو۔

4) سنگسار شدہ پر نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے، لیکن اگر وہ فسق وفجور میں مشہور ہو تو امام اور دیگراشراف اس میں شریک نہ ہوں تاکہ دوسروں کو عبرت ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4441