سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
15. باب فِي الْقَطْعِ فِي الْعَارِيَةِ إِذَا جُحِدَتْ
باب: منگنی (مانگے کی چیز) لے کر کوئی مکر جائے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
حدیث نمبر: 4396
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنِ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: كَانَ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:" اسْتَعَارَتِ امْرَأَةٌ تَعْنِي حُلِيًّا عَلَى أَلْسِنَةِ أُنَاسٍ يُعْرَفُونَ وَلَا تُعْرَفُ هِيَ فَبَاعَتْهُ فَأُخِذَتْ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِ يَدِهَا وَهِيَ الَّتِي شَفَعَ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَقَالَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ".
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ عروہ بیان کرتے تھے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہے کہ ایک عورت نے جسے کوئی نہیں جانتا تھا چند معروف لوگوں کی شہادت اور ذمہ داری پر ایک زیور منگنی لی اور اسے بیچ کر کھا گئی تو اسے پکڑ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا، تو آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، یہ وہی عورت ہے جس کے سلسلہ میں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے سفارش کی تھی، اور اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فرمانا تھا فرمایا تھا۔
تخریج الحدیث: «* تخريج:صحیح البخاری/الشہادات 8 (2648)، الحدود 15 (6800)، صحیح مسلم/الحدود 2 (1688)، سنن النسائی/قطع السارق 5 (4906)، (تحفة الأشراف: 16694)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/162) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2648) صحيح مسلم (1688)