سنن ابي داود
كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ
کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
1. باب ذِكْرِ الْفِتَنِ وَدَلاَئِلِهَا
باب: فتنوں کا ذکر اور ان کے دلائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 4247
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ صَخْرِ بْنِ بَدْرِ الْعِجْلِيِّ، عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَإِنْ لَمْ تَجِدْ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةً فَاهْرُبْ حَتَّى تَمُوتَ فَإِنْ تَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ، وَقَالَ فِي آخِرِهِ، قَالَ: قُلْتُ: فَمَا يَكُونُ بَعْدَ ذَلِكَ؟ قَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا نَتَجَ فَرَسًا لَمْ تُنْتَجْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ.
اس سند سے بھی حذیفہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے کہ ان دنوں میں اگر مسلمانوں کا کوئی خلیفہ (حاکم) تمہیں نہ ملے تو بھاگ کر (جنگل میں) چلے جاؤ یہاں تک کہ وہیں مر جاؤ، اگر تم درخت کی جڑ چبا چبا کر مر جاؤ (تو بہتر ہے ایسے بے دینوں میں رہنے سے) اس روایت کے آخر میں یہ ہے کہ میں نے کہا: پھر اس کے بعد کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی کی گھوڑی بچہ جننا چاہتی ہو تو وہ نہ جن سکے گی یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4244، (تحفة الأشراف: 3332) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے بعد قیامت بہت قریب ہو گی۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (5396)
صخر بن بدر تابعه نصر بن عاصم، انظر الحديث السابق (4246)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4247 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4247
فوائد ومسائل:
ایامِ فتنہ میں فتنہ پر داز لوگوں سے علیحدہ رہنا اور ان تحریکوں سے اپنے آپ کو جدا رکھنا اور قرآن کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو نا ہی واحد ذریعہ ِ نجات ہے اور قرآن کریم کی تعلیمات اسوۃ رسول ﷺ کو مستلزم ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4247