سنن ابي داود
كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ
کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
1. باب ذِكْرِ الْفِتَنِ وَدَلاَئِلِهَا
باب: فتنوں کا ذکر اور ان کے دلائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 4246
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ اللَّيْثِيِّ، قَالَ: أَتَيْنَا الْيَشْكُرِيَّ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي لَيْثٍ، فَقَالَ: مِنَ الْقَوْمُ؟ قُلْنَا: بَنُو لَيْثٍ أَتَيْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ حَدِيثِ حُذَيْفَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: فِتْنَةٌ وَشَرٌّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ؟ قَالَ: يَا حُذَيْفَةُ تَعَلَّمْ كِتَابَ اللَّهِ وَاتَّبِعْ مَا فِيهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ؟ قَالَ: هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ وَجَمَاعَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ فِيهَا أَوْ فِيهِمْ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الْهُدْنَةُ عَلَى الدَّخَنِ مَا هِيَ؟ قَالَ: لَا تَرْجِعُ قُلُوبُ أَقْوَامٍ عَلَى الَّذِي كَانَتْ عَلَيْهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ النَّارِ فَإِنْ تَمُتْ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدًا مِنْهُمْ.
نصر بن عاصم لیثی کہتے ہیں کہ ہم بنی لیث کے کچھ لوگوں کے ساتھ یشکری کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا: تم کون لوگ ہو؟ ہم نے کہا: ہم بنی لیث کے لوگ ہیں ہم آپ کے پاس حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پوچھنے آئے ہیں؟ تو انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس خیر کے بعد شر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فتنہ اور شر ہو گا“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شر کے بعد پھر خیر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حذیفہ! اللہ کی کتاب کو پڑھو اور جو کچھ اس میں ہے اس کی پیروی کرو“ آپ نے یہ تین بار فرمایا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس شر کے بعد پھر خیر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «هدنة على الدخن» ہو گا اور جماعت ہو گی جس کے دلوں میں کینہ و فساد ہو گا“ میں نے عرض کیا: «هدنة على الدخن» کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کے دل اس حالت پر نہیں واپس آئیں گے جس پر پہلے تھے ۱؎“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس خیر کے بعد بھی شر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک ایسا اندھا اور بہرا فتنہ ہو گا (اور اس کے قائد) جہنم کے دروازوں پر بلانے والے ہوں گے، تو اے حذیفہ! تمہارا جنگل میں درخت کی جڑ چبا چبا کر مر جانا بہتر ہو گا اس بات سے کہ تم ان میں کسی کی پیروی کرو“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (4245)، (تحفة الأشراف: 3307) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی لوگوں کے دل پہلے کی طرح صاف نہیں ہوں گے ان کے دلوں میں بغض و کینہ باقی رہے گا۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (5395)
سبيع بن خالد اليشكري البصري وثقه العجلي المعتدل وابن حبان وغيرھما فھو ثقة