سنن ابي داود
كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ
کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
1. باب ذِكْرِ الْفِتَنِ وَدَلاَئِلِهَا
باب: فتنوں کا ذکر اور ان کے دلائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 4245
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ خَالِدٍ الْيَشْكُرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: قُلْتُ بَعْدَ السَّيْفِ، قَالَ: بَقِيَّةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ وَهُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ، قَالَ: وَكَانَ قَتَادَةُ يَضَعُهُ عَلَى الرِّدَّةِ الَّتِي فِي زَمَنِ أَبِي بَكْرٍ عَلَى أَقْذَاءٍ يَقُولُ قَذًى وَهُدْنَةٌ يَقُولُ: صُلْحٌ عَلَى دَخَنٍ عَلَى ضَغَائِنَ.
خالد بن خالد یشکری سے یہی حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: پھر تلوار کے بعد کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باقی لوگ رہیں گے مگر دلوں میں ان کے فساد ہو گا، اور ظاہر میں صلح ہو گی“ پھر آگے انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔ راوی کہتے ہیں: قتادہ اسے (تلوار کو) اس فتنہ ارتداد پر محمول کرتے تھے جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ہوا، اور «اقذاء» کی تفسیر «قذی» سے یعنی غبار اور گندگی سے جو آنکھ یا پینے کی چیز میں پڑ جاتی ہے، اور «ھدنہ» کی تفسیر صلح سے «دخن» کی تفسیر دلوں کے فساد اور کینوں سے کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3307) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
قتادة تابعه الثقة حميد بن ھلال عند النسائي في الكبريٰ (7979، نسخة أخريٰ 8032) وغيره
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4245 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4245
فوائد ومسائل:
ان علامت کو کسی ایک فتنے سے مخصوص کرنا مشکل ہے۔
ہر فتنے میں موقع بموقع اس قسم کے حالات پیش آتے رہتے ہیں۔
۔
۔
۔
۔
اور آئیندہ بھی آئیں گے۔
فتنہ ارتداد شہادتِ عثمان، سبائی فتنہ، فتنہ خلقِ قرآن اور تاتاریوں کا حملہ وغیرہ۔
۔
۔
۔
۔
۔
سبھی اس میں آتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4245