سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
9. باب مَا جَاءَ فِي الشَّعْرِ
باب: بالوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4187
حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوْقَ الْوَفْرَةِ وَدُونَ الْجُمَّةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال «وفرہ» ۱؎ سے بڑے اور «جمہ» ۲؎ سے چھوٹے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 21 (1755)، سنن ابن ماجہ/اللباس 36 (3635)، (تحفة الأشراف: 17019) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کان تک کے بال کو «وفرہ» کہتے ہیں۔
۲؎: اور شانہ تک کے بال کو «جمہ» کہتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه الترمذي (1755 وسنده حسن)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4187 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4187
فوائد ومسائل:
1) سر کے بال جب کانوں کی لوؤں تک آئیں تو (وَفُرَة) اور جب کندھوں تک پہنچیں تو(جمُة) کہلاتے ہیں۔
اور ان کے درمیان کو (لِمَة) سے تعبیر کرتے ہیں
2) مردوں کو مذکورہ بالا مختلف اندازوں میں بال رکھنا جائز ہے،بشرطیکہ مقصد نبی ﷺ کا اتباع ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4187
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3635
´کان کی لو سے بال نیچے رکھنے اور چوٹیاں رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مونڈھوں سے اوپر اور کانوں سے نیچے ہوتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3635]
اردو حاشہ:
جمہ سے مراد کندھوں تک پہنچنے والے بال اور وفرہ سے مراد کانوں تک پہنچنے والے بال ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3635