سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
28. باب مَا جَاءَ فِي الْكِبْرِ
باب: تکبر اور گھمنڈ کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4090
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا هَنَّادٌ يَعْنِي ابْنَ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ الْمَعْنَى، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ مُوسَى: عَنْ سَلْمَانَ الْأَغَرِّ، وَقَالَ هَنَّادٌ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ هَنَّادٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا قَذَفْتُهُ فِي النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل کا فرمان ہے: بڑائی (کبریائی) میری چادر ہے اور عظمت میرا تہ بند، تو جو کوئی ان دونوں چیزوں میں کسی کو مجھ سے چھیننے کی کوشش کرے گا میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 38 (2620)، سنن ابن ماجہ/الزھد 16 (4174)، (تحفة الأشراف: 12192)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/248، 376، 414، 427، 442) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
وله شاھد عند مسلم (2620)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4090 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4090
فوائد ومسائل:
1: ردا اس چادر کو کہتے ہیں جو انسان اپنے جسم کے اوپر اوڑھتا ہے اور ازارنیچے کی چادرکو کہتے ہیں جو بطور تہمبنداستعمال ہوتی ہے۔
2: اللہ عزوجل کی تمام تر صفات پر ہمارا ایمان ہے اور ہم انہیں بلا کیف اور بلا تشبیہ تسلیم کرتے ہیں، کمال کبریائی اورعظمت صرف اور صرف اللہ ہی کو زیبا ہے اور انہیں رداء اور ازار سے تعبیرکرنے کا مفہوم۔
۔
۔
۔
۔
واللہ اعلم۔
بقول علامہ منذری۔
۔
۔
۔
۔
یہ ہے کہ جس طرح مخلوق میں سے کوئی کسی غیر کو اپنی رداء یا ازارمیں شریک نہیں کرتا تو اللہ عزوجل کا مقام بے انتہا بے انتہا بلدوبالا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4090
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4174
´تکبر اور گھمنڈ سے بے زاری اور تواضع کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: بڑائی (کبریائی) میری چادر ہے، اور عظمت میرا تہہ بند، جو ان دونوں میں سے کسی ایک کے لیے بھی مجھ سے جھگڑے، (یعنی ان میں سے کسی ایک کا بھی دعویٰ کرے) میں اس کو جہنم میں ڈال دوں گا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4174]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عظمت و کبریائی اللہ تعالی کی ذاتی صفات ہیں۔
اگر مخلوق میں کسی کو وقتی طور پر محدود عظمت وشان حاصل ہے تو وہ اللہ ہی کی عطا کردہ ہے لہٰذا انسان کا فرض ہے کہ اس پر اللہ کا شکر کرے نہ کہ اپنی عظمت کا دعوی کرتے ہوئے تکبر کی روش اختیار کرے۔
(2)
تکبر کرنے والا گویا خدائی صفات کا حامل ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اس لیے یہ بہت بڑا گناہ ہے۔
(3)
انسان کی عظمت اللہ کے سامنے جھکنے اور اس کا بندہ بننے میں ہے فخر و تکبر میں نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4174
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1183
1183- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: کبر یائی میری چادر ہے، عزت میرا ”ازار“ ہے، جوشخص ان دونوں میں سے کسی ایک کے بارے میں میرے ساتھ مقابلہ کرنے کی کوشش کرے گا میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔“ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1183]
فائدہ:
یہ حد یث قدسی ہے، کبریائی اور بڑائی اللہ تعالیٰ کی چادر ہے، جو تکبر کرتا ہے، گویا اس نے اللہ تعالیٰ کی چادر کو ہاتھ ڈالا ہے، انسان اللہ کے مقابلے میں بالکل حقیر ہے، انسان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ تکبر کرے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1181