سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
13. باب فِي الْحَرِيرِ لِلنِّسَاءِ
باب: عورتوں کے لیے ریشمی کپڑا کی حلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4059
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا نَنْزِعُهُ عَنِ الْغِلْمَانِ وَنَتْرُكُهُ عَلَى الْجَوَارِي، قَالَ: مِسْعَرٌ فَسَأَلْتُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ عَنْهُ فَلَمْ يَعْرِفْهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ریشمی کپڑوں کو لڑکوں سے چھین لیتے تھے اور لڑکیوں کو (اسے پہنے دیکھتے تو انہیں) چھوڑ دیتے تھے۔ مسعر کہتے ہیں: میں نے عمرو بن دینار سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2561) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی مسعر نے جب یہ حدیث عبدالملک بن میسرہ زراد کوفی سے عمرو بن دینار کے واسطہ سے روایت کرتے سنی تو انہوں نے براہ راست عمرو بن دینار سے اس کے بارے میں پوچھا تو عمرو نے لاعلمی کا اظہار کیا ممکن ہے انہیں یہ حدیث یاد نہ رہی ہو وہ بھول گئے ہوں، واللہ اعلم۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4059 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4059
فوائد ومسائل:
بچے اپنے بچپنے کی وجہ سے اگرچہ شرعی احکام کے مکلف نہیں ہوتے، مگر والدین اور سرپرست یقینامکلف ہوتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ شرعی حدود کا پابند ہوتے ہوئے حتی الامکان بچوں سے بھی عمل کروائیں اور اللہ کے ہاں اجر کے مستحق بنیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4059